*لائبریری ٹیکنالوجیز* :از دانش رضا قریشی : لائبریریوں کی ٹیکنالوجی نے لائبریریوں کی کام کرنے کی روایتی انداز کو توڑ کر انہیں اور زیادہ فعال، دلچسپ، اور انٹرایکٹیو کمیونٹی کے مراکز کی حیثیت سے انقلابی ترقی فراہم کی۔ زیر نظر لائبریری ٹیکنالوجی کے کچھ اہم پہلو اور نقات ملاحظہ فرمائیں: *اہم اجزاء انٹیگریٹڈ لائبریری سسٹمز (ILS) یہ ایک نظام ہے، جو لائبریری کے کتب خانے میں رکھے مجموعے کی گردش اور کیٹلاگنگ کے امور نمٹاتا ہے۔ اس کی بہت سی مثالیں اسلمس، کوہا، ڈی سپیس وغیرہ ہیں۔ - مصنوعی ذہانت (AI) خدمات بہت ساری تفصیلات تک خودکار رسائی فراہم کرکے، ذاتی نوعیت میں فراہم کرتی ہیں جبکہ مجموعہ کی انتظامیہ میں اصلاحات بھی کرتی ہے۔ اج کل عمومی طور پر لائبریریز میں چیٹ جی پی ٹی ،ڈیپ سیک،جمنائی،گوگل بارڑ اور میٹا شامل ہیں۔ - انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) - یہ نظام لائبریری کے مواد جیسے کتب وغیرہ کو ٹریک کرنے کے علاوہ، ماحول کرے حالات کو اور صارف کے تجربے کو بھی بہتر بناتا ہے۔ - کلاؤڈ کمپیوٹنگ: - ان کے لائبریری سسٹمز کے لئے یہ لاگت کی اثر پذیری، لچک اور پیمانہ پذیری فراہم کرتا ہے۔...
دنیا کا طاقتور ترین لائبریرین 24 اپریل 1800 کو ، 6 ویں ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی کانگریس نے صدر جان ایڈمز کے دستخط شدہ ایک منظوری کا بل منظور کیا. جس سے لائبریری آف کانگریس تشکیل دی گئی۔ اس قانون کے تحت "ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت کو ہٹانے اور رہائش کے لئے مزید دفعات فراہم کی جائیں گی"۔ اس ایکٹ کے پانچویں حصے نے خاص طور پر لائبریری آف کانگریس کی تشکیل کی اور اس کی ابتدائی صلاحیتوں میں سے کچھ کو نامزد کیا۔ اس ایکٹ میں "مجلسی استعمال کے لئے کتابوں کے حصول ، دارالحکومت میں ان کے لئے ایک مناسب جگہ ، ان کے انتخاب ، حصول ، اور گردش کے لئے قواعد بنانے کے لئے ایک مشترکہ کمیٹی" ، نیز اس کے لئے $ 5،000 کے لئے مختص کی گئی تھی۔ نئی لائبریری ۔ https://legcatastrophetransmitted.com/idgezmy6g?key=a3864497661d072ec481371eb21579aa 1802 میں ، لائبریری کی تشکیل کے دو سال بعد ، صدر تھامس جیفرسن نے ایک ایسے مجلسی فعل کی منظوری دی جس سے لائبریرین کا دفتر قائم ہوا اور صدر کو نئے دفتر پر تقرری کا اختیار حاصل ہوگیا۔ اس کے فورا بعد ہی ، جیفرسن نے کانگریس کے پہلے لائبریرین کی حیثیت س...
#ایک_کتاب_سے_ارب_پتی_بننے_والی_خاتون_رائٹر تصویر میں ایک ایسی ماں ایک ایسی غریب خاتون دکھائی دی ہے جنہوں نے 1995 میں اپنی ایک کتاب لکھی جس کتاب کا نام ہیری پوٹر تھا لیکن قسمت کی ستم ظریفی دیکھئے یا دوراندیشی اس کتاب کو انیس سو پچانوے1995) میں بارہ پبلشنگ ہاؤس نے ریجیکٹ کیا لیکن اس ماں اس خاتون نے ہار نہیں مانی سن 2020 میں اس کتاب کو پبلش کیا گیا اس کتاب نے پبلش ہونے کے کچھ ہی مہینوں میں نا صرف ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں ڈالرزکمائے لیکن ہمارے معاشرے کی طرف نظر دوڑائی تو صبح سے شام تک لوگ اپنے قیمتی خیالات احساسات و جذبات کو الفاظ میں اڑا دیتے ہیں آنے والی نسلوں کے لیے کتاب کی صورت میں محفوظ نہیں کرتے جس سے نہ صرف آنے والی نسلیں بے راہروی اور سوشل میڈیا کی یلغار کا شکار ہے بلکہ ان کو ہر نہج پر ایک رہبر کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے معاشرے میں کتاب پڑھنے کتاب لکھنے اور کتاب کتب خانوں کے لیے کام کرنے والوں کو بھی حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے جس کا نتیجہ جا ہم لوگ ہر میدان میں زوال اور پستی کا شکار ہیں موجودہ دنیا سے سالوں پیچھے رہ چکے ہیں وقت پر ہماری گرفت بہت کمزور ہو چکی ہے...
تبصرے